کسی دوسرے کا مال اجازت کے بغیر استعمال کرنا منع ہے

  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 603  
´کسی دوسرے کا مال اجازت کے بغیر استعمال کرنا منع ہے`
«. . . 251- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يحلبن أحد ماشية أحد بغير إذنه أيحب أحدكم أن تؤتى مشربته فتكسر خزانته فينتقل طعامه، فإنما تخزن لهم ضروع مواشيهم أطعماتهم، فلا يحلبن أحد ماشية أحد إلا بإذنه. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی کسی کے دوسرے جانور کا دودھ اس کی اجازت کے بغیر نہ دوھے، کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے کمرے میں آ کر اس کا خزانہ توڑ دے، پھر اس کا کھانا (غلہ) لے کر اپنے پاس منتقل کر لے؟ لوگوں کی خوراک (دودھ) کو ان کے جانوروں کے تھن جمع اور محفوظ رکھتے ہیں، لہٰذا تم میں سے کوئی آدمی دوسرے کی اجازت کے بغیر اس کے جانور کا دودھ نہ دوھے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 603]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2435، ومسلم 13/1726، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ کسی مسلمان کا مال دوسرے مسلمان کے لئے اس کی اجازت کے بغیر حلال نہیں ہے اِلا یہ کہ بیوی بچے ہوں تو وہ معروف طریقے سے گھر کا خرچہ چلا سکتے ہیں۔
➋ دودھ اور مشروب کو بھی کھانا کہا جا سکتا ہے۔ دیکھئے: [سورة البقرة: 249]
➌ قیاس جائز ہے بشرطیکہ نص کے خلاف نہ ہو۔
➍ جو شخص اتنا دودھ چُرائے جو نصاب (تین درہم) کی حد تک پہنچ جائے تو اس چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
➎ استطاعت ہو تو دودھ دینے والے جانور پالنا اور رکھنا اچھا کام ہے۔
➏ ہر وقت حقوق العباد (بندوں کے حقوق) کا خیال رکھنا چاہئے۔
➐ اچھا مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 251   


  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2302  
´مالک کی اجازت کے بغیر کسی کے ریوڑ یا باغ سے کچھ لینا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: کوئی کسی کے جانور کا دودھ بغیر اس کی اجازت کے نہ دوہے، کیا کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کے بالاخانہ میں کوئی جائے، اور اس کے غلہ کی کوٹھری کا دروازہ توڑ کر غلہ نکال لے جائے؟ ایسے ہی ان کے جانوروں کے تھن ان کے غلہ کی کوٹھریاں ہیں، تو کوئی کسی کے جانور کو اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2302]
اردو حاشہ:
(1)
خطبے میں روز مرہ کے اہم مسائل بیان کرنے چاہییں۔ (2)
خطبہ کھڑے ہو کر دیا جائے۔ (3)
مسئلے کی وضاحت کے لیے مثالیں ذکر کی جائیں۔ (4)
کسی دودھ دینے والے جانور کا دودھ اس کے مالک کی اجازت کے بغیر دوہنا منع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2302   


  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2623  
´بغیر اجازت کے کسی کے جانور کا دودھ نہ نکالے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی کسی کے جانور کو اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے، کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے بالاخانہ میں آ کر اس کا گودام توڑ کر غلہ نکال لیا جائے؟ اسی طرح ان جانوروں کے تھن ان کے مالکوں کے گودام ہیں تو کوئی کسی کا جانور اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2623]
فوائد ومسائل:

قیاس کرنا ایک معروف شرعی وفقہی قاعدہ ہے۔
اور اشباء ونظائر پرایک دوسرے کا حکم لگتا ہے۔


بغیر شرعی عذر کے اگر کسی نے جانوروں کا اس قدر دودھ نکال لیا۔
جس کی قیمت چوری کے نصاب کو پہنچتی ہو تو اس پر چوری کی حد لگے گی۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2623   


  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2435  
2435. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی اجازت کے بغیر کسی دوسرے کے جانور کا دودھ نہ دوہے، کیاتم میں سے کوئی یہ پسند کرتاہے کہ کوئی شخص اس کے گودام میں گھس جائے، پھر اس کے تھیلوں کو کھول کر ان سے غلہ لے جائے؟ آگاہ رہو کہ مویشیوں کے تھن بھی لوگوں کے لیے ان کی غذا کے گودام ہیں، لہذا یہ جائز نہیں کہ تم میں سے کوئی دوسرے کے مویشی کو اس کی اجازت کے بغیر دوہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2435]
حدیث حاشیہ:
اضطراری حالت میں اگر جنگ میں کوئی ریوڑ مل جائے اور مضطر اپنی جان سے پریشان ہو اور بھوک وپیا س سے قریب المرگ ہو تو وہ اس حالت میں مالک کی اجازت کے بغیر بھی اس ریوڑ میں سے کسی جانور کا دودھ نکال کر اپنی جان بچا سکتا ہے۔
یہ مضمون دوسری جگہ بیان ہوا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2435   


  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2435  
2435. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی اجازت کے بغیر کسی دوسرے کے جانور کا دودھ نہ دوہے، کیاتم میں سے کوئی یہ پسند کرتاہے کہ کوئی شخص اس کے گودام میں گھس جائے، پھر اس کے تھیلوں کو کھول کر ان سے غلہ لے جائے؟ آگاہ رہو کہ مویشیوں کے تھن بھی لوگوں کے لیے ان کی غذا کے گودام ہیں، لہذا یہ جائز نہیں کہ تم میں سے کوئی دوسرے کے مویشی کو اس کی اجازت کے بغیر دوہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2435]
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض روایات میں ہے کہ اگر جنگل میں بکریوں کا ریوڑ نظر آئے تو تین مرتبہ آواز دو، اگر کوئی چرواہا نہیں ہے تو بکریوں کا دودھ دوہ کر پی سکتے ہو۔
امام بخاری ؒ اس موقف کی تردید کرتے ہیں کہ کسی کے جانور کا دودھ اس کی اجازت کے بغیر دوہنا جائز نہیں، ہاں اگر کوئی بھوک یا پیاس سے مر رہا ہو تو وہ اس حالت میں مالک کی اجازت کے بغیر ریوڑ میں سے کسی جانور کا دودھ نکال کر اپنی جان بچا سکتا ہے۔
یہ ایک اضطراری حالت ہے۔
(2)
جس روایت کا حوالہ دیا گیا ہے اسے امام ابن ماجہ ؒ نے صحیح سند سے بیان کیا ہے۔
(سنن ابن ماجة، التجارات، حدیث: 2300)
اس کا مطلب بھی یہ ہے کہ اضطراری حالت میں ایسا کیا جا سکتا ہے، عام حالات میں کسی کا مال اجازت کے بغیر لینا جائز نہیں، مجبوری کے وقت بھی اس شرط کے ساتھ لیا جا سکتا ہے کہ اگر مالک تاوان طلب کرے تو دینا ہو گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2435