چند ضروری اصطلاحات بترتیب حروف تہجی

اجتہاد:
شرعی احکام کے علم کی تلاش میں ایک مجتہد کا استنباط احکام کے طریقے سے اپنی بھرپور ذہنی کوشش کرنا ”اجتہاد“ کہلاتا ہے۔

اجماع:
”اجماع“ سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد کسی خاص دور میں (امت مسلمہ کے) تمام مجتہدین کا کسی دلیل کے ساتھ کسی شرعی حکم پر متفق ہو جانا ہے۔

استحسان:
قرآن ، سنت یا اجماع کی کسی قوی دلیل کی وجہ سے قیاس کو چھوڑ دینا۔
اس کے علاوہ بھی اس کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں۔

استحساب:
شرعی دلیل نہ ملنے پر مجتہد کا اصل کو پکڑ لینا ”استحصال“ کہلاتا ہے۔
واضح رہے کہ تمام نفع بخش اشیاء میں اصل اباحت ہے اور تمام ضرر رساں اشیاء میں اصل حرمت ہے۔

اصل:
اصول کا واحد ہے اس کے پانچ معانی ہیں۔
➊ دلیل
➋ قاعدہ
➌ بنیاد
➍ راجح بات
➎ حالت مستحبہ

امام:
کسی بھی فن کا معروف عالم جیسے فن حدیث میں امام بخاری اور فن و فقہ میں امام ابو حنیفہ۔

آحاد:
خبر واحد کی جمع ہے۔
اس سے مراد ایسی حدیث ہے جس کے راویوں کی تعداد متواتر حدیث کے راویوں سے کم ہو۔

آثار:
ایسے اقوال اور افعال جو صحابہ کرام اور تابعین کی طرف منقول ہوں۔

اطراف:
وہ کتاب جس میں ہر حدیث کا ایسا حصہ لکھا گیا ہو جو باقی احادیث پر دلالت کرتا ہو مثلاً تحفۃ الأشراف از امام مزی وغیرہ۔

اجزاء:
”اجزاء“ جز کی جمع ہے۔ اور جزء اس چھوٹی کتاب کو کہتے ہیں جس میں ایک خاص موضوع سے متعلق بالاستیعاب احادیث جمع کرنے کی کوشش کی گئی ہو مثلاً جزء رفع الیدین از امام بخاری وغیرہ۔

اربعین:
حدیث کی وہ کتاب جس میں کسی بھی موضوع سے متعلقہ چالیس احادیث موجود ہوں۔

باب:
کتاب کا وہ مصحس میں ایک ہی نوع سے متعلقہ مسائل بیان کیے گئے ہوں۔

تعارض:
ایک ہی مسئلہ میں دو مخالف احادیث کا جمع ہو جانا ”تعارض“ کہلاتا ہے۔

ترجیح:
باہم مخالف دلائل میں سے کسی ایک کو عمل کے لیے زیادہ مناسب قرار دے دینا ”ترجیح“ کہلاتا ہے۔

جائز:
ایسا شرعی حکم جس کے کرنے اور چھوڑنے میں اختیار ہو۔ مباح اور حلال بھی اسی کو کہتے ہیں۔

جامع:
حدیث کی وہ کتاب جس میں مکمل اسلامی معلومات مثلاً عقائد ، عبادات ، معاملات ، تفسیر ، سیرت ، مناقب ، فتن اور روز محشر کے احوال وغیرہ سب جمع کر دیا گیا ہو ۔

حدیث:
اقوال ، فعل اور تقریر جس کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی گئی ہو۔ سنت کی بھی یہی تعریف ہے ۔ یاد رہے کہ تقریر سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کسی کام کی اجازت ہے ۔

حسن:
جس حدیث کے راوی حافظے کے اعتبار سے حدیث کے راویوں سے کم درجے کے ہوں ۔

حرام:
شارع علیہ السلام نے جس کام سے لازمی طور پر بچنے کا حکم دیا ہو نیز اس کے کرنے میں گناہ ہو جبکہ اس سے اجتناب میں ثواب ہو۔

خبر:
خبر کے متعلق تین اقوال ہیں ۔
➊ خبر حدیث کا ہی دوسرا نام ہے ۔
➋ حدیت وہ ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہو اور خبر وہ ہے جو کسی اور سے منقول ہو ۔
➌ خبر حدیث سے عام ہے یعنی اس روایت کو بھی کہتے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہو اور اس کو بھی کہتے ہیں جو کسی اور سے منقول ہو ۔

راجح:
ایسی رائے جو دیگر آراء کے بالمقابل زیادہ صحیح اور اقرب الی احق ہو ۔

سنن:
حدیث کی وہ کتب جن میں صرف احکام کی احادیث جمع کی گئی ہوں مثلاً: سنن نسائی ، سنن ابن ماجہ اور سنن ابی داود وغیرہ ۔

سد الذرائع:
ان مباح کاموں سے روک دینا کہ جن کے ذریعے ایسی ممنوع چیز کے ارتکاب کا واضح اندیشہ ہو جو فساد و خرابی پر مشتمل ہو ۔

شریعت:
قرآن و سنت کی صورت میں اللہ تعالیٰ کے مقرر کیے ہوئے احکامات۔

شارع:
شریعت بنانے والا یعنی اللہ تعالیٰ اور مجازی طور پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی اس کا اطلاق کیا جاتا ہے ۔

شاذ:
ضعیف حدیث کی وہ قسم جس میں ایک ثقہ راوی نے اپنے سے زیادہ ثقہ راوی کی مخالفت کی ہو ۔

صحیح:
جس حدیث کی سند متصل ہو اور اس کے تمام راوی ثقہ ، دیانت دار اور قوت حافظہ کے مالک ہوں ۔ نیز اس حدیث میں شذوز اور کوئی خفیہ خرابی بھی نہ ہو۔

صحیحین:
صحیح احادیث کی دو کتابیں: صحیح بخاری اور صحیح مسلم ۔

صحاح ستہ:
معروف حدیث کی چھ کتب یعنی بخاری ، مسلم ، ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی اور ابن ماجہ۔

ضعیف:
ایسی حدیث جس میں نہ تو صحیح حدیث کی صفات پائی جائیں اور نہ ہی حسن حدیث کی۔

عرف:
”عرف“ سے مراد ایسا قول یا فعل ہے جس سے معاشرہ مانوس ہو ، اس کا عادی ہو یا اس کا ان میں رواج ہو ۔

علت:
علم فقہ میں ”علت“ سے مراد وہ چیز ہے جسے شارع علیہ السلام نے س حکم کے وجود اور عدم میں علامت مقرر کیا ہو جیسے نشہ حرمت شراب کی علت ہے ۔

علت:
علم حدیث میں علت سے مراد ایسا خفیہ سبب ہے جو حدیث کی صحت کو نقصان پہنچاتا ہو اور اسے صرف فن حدیث کے ماہر علماء ہی سمجھتے ہوں ۔

فقہ:
ایسا علم جس میں ان شرعی احکام سے بحث ہوئی ہو جن کا تعلق عمل سے ہے اور جن کو تفصیلی دلائل سے حاصل کیا جاتا ہے ۔

فقیہ:
علم فقہ جاننے والا بہت سمجھ دار شخص ۔

فصل:
باب کا ایسا جزء جس میں ایک خاص موضوع سے متعلقہ مسائل مذکور ہوں ۔

فرض:
شارع علیہ السلام نے جس کام کو لازمی طور پر کرنے کا حکم دیا ہو نیز اسے کرنے پر ثواب اور نہ کرنے پر گناہ ہو مثلاً: نماز ، روزہ وغیرہ ۔

قیاس:
”قیاس“ یہ ہے کہ ”فرع“ (ایسا مسئلہ جس کے متعلق کتاب و سنت میں حکم موجود نہ ہو) کو حکم میں اصل (ایسا حکم جو کتاب و سنت میں موجود ہو) کے ساتھ اس وجہ سے ملا لینا کہ ان دونوں کے درمیان علت مشترک ہے ۔

کتاب:
کتاب مستقل حیثیت کے حامل مسائل کے مجموعے کو کہتے ہیں ، خواہ وہ کئی انواع پر مشتمل ہو یا نہ ہو مثلاً: کتاب الطہارۃ وغیرہ ۔

مستحب:
ایسا کام جسے کرنے میں ثواب ہو جبکہ اسے چھوڑنے میں گناہ نہ ہو مثلاً مسواک وغیرہ ۔ یاد رہے کہ علم فقہ میں مندوب ، نفل اور سنت اسی کو کہتے ہیں ۔

مکروہ:
جس کام کو نہ کرنا اسے کرنے سے بہتر ہو اور اس سے بچنے پر ثواب ہو جبکہ اسے کرنے پر گناہ نہ ہو مثلاً: کثرت سوال وغیرہ ۔

مجتہد:
جس شخص میں اجتہاد کا ملکہ موجود ہو یعنی اس میں فقہی ماخذ سے شریعت کے عملی احکام مستنبط کرنے کی پوری قدرت موجود ہو ۔

مصالح مرسلہ:
یہ ایسی مصلحت ہے کہ جس کے متعلق شارع علیہ السلام سے کوئی ایسی دلیل نہ ملتی ہو جو اس کے معتبر ہونے یا اس سے لغو کرنے پر دلالت کرتی ہو ۔

موقف:
کسی مسئلہ میں کسی عالم کی ذاتی رائے ہے جسے اس نے دلائل کے ذریعے اختیار کیا ہو ۔

مسلک:
اس کی بھی وہی تعریف ہے جو موقف کی ہے لیکن یہ لفظ مختلف مکاتب فکر کی نمائندگی کے لیے معروف ہو چکا ہے۔ مثلاً: حنفی مسلک وغیرہ ۔

مذہب:
لغوی طور پر اس کی بھی وہی تعریف ہے جو مسلک کی ہے لیکن عوام میں یہ لفظہ دین (جیسے مذہب عیسائیت وغیرہ ) اور فرقہ (جیسے حنفی مذہب وغیرہ ) کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے ۔

مراجع:
وہ کتابیں جن سے کسی کتاب کی تیاری میں استفادہ کیا گیا ہو ۔

متواتر:
وہ حدیث جسے بیان کرنے والے راویوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہو کہ ان سب کا جھوٹ پر جمع ہو جانا عقلاً محال ہو ۔

مرفوع:
جس حدیث کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہو خواہ اس کی سند متصل ہو یا نہ ہو ۔

موقوف:
جس حدیث کو صحابی کی طرف منسوب کیا گیا ہو خواہ اس کی سند متصل ہو یا نہ ۔

مقطوع:
جس حدیث کو تابعی یا اس سے کم درجے کے کسی شخص کی طرف منسوب کیا گیا ہو خواہ اس کی سند متصل ہو یا نہ ۔

موضوع:
ضعیف حدیث کی وہ قسم جس میں کسی من گھڑت خبر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا گیا ہو ۔

مرسل:
ضعیف حدیث کی وہ قسم جس میں کوئی تابعی صحابی کے واسطے کے بغیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرے ۔

معلق:
ضعیف حدیث کی وہ قسم جس میں ابتدائے سند سے ایک یا سارے راوی ساقط ہوں ۔

معضل:
ضعیف حدیث کی وہ قسم جس کی سند کے درمیان سے اکھٹے دو یا دو سے زیادہ راوی ساقط ہوں ۔

منقطع:
ضعیف حدیث کی وہ قسم جس کی سند کسی بھی وجہ سے منقطع ہو یعنی متصل نہ ہو۔

متروک

ضعیف حدیث کی وہ قسم جس کے کسی راوی پر جھوٹ کی تہمت ہو ۔

منکر:
ضعیف حدیث کی وہ قسم جس کا کوئی راوی فاسق ، بدعتی ، بہت زیادہ غلطیاں کرنے والا یا بہت زیادہ غفلت برتنے والا ہو ۔

مسند:
حدیث کی وہ کتاب جس میں ہر صحابی کی احادیث کو الگ الگ جمع کیا گیا ہو مثلاً: مسند احمد وغیرہ ۔

مستدرک:
ایسی کتاب جس میں کسی محدث کی شرائط کے مطابق ان احادیث کو جمع کیا گیا ہو جنہیں اس محدث نے اپنی کتاب میں نقل نہیں کیا مثلاً: مستدرک حاکم وغیرہ ۔

مستخرج:
ایسی کتاب جس میں مصنف نے کسی دوسری کتاب کی احادیث کو اپنی سند سے روایت کیا ہو مثلاً: مستخرج ابو نعیم الاصبہانی وغیرہ ۔

معجم:
ایسی کتاب جس میں مصنف نے اپنے اساتذہ کے ناموں کی ترتیب سے احادیث جمع کی ہوں مثلاً معجم کبیر از طبرانی وغیرہ۔

نسخ:
بعد میں نازل ہونے والی دلیل کے ذریعے پہلے نازل شدہ حکم کو ختم کر دینا نسخ کہلاتا ہے ۔

واجب:
واجب کی تعریف وہی ہے جو فرض کی ہے جمہور فقہا کے نزدیک ان دونوں میں کوئی فرق نہیں ۔ البتہ حنفی فقہا اس میں فرق کرتے ہیں ۔