نیک فال لینا اچھا ہے اور بدفالی مکروہ

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3539  
´نیک فال لینا اچھا ہے اور بدفالی مکروہ۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوت چھات ۱؎ اور بدشگونی کوئی چیز نہیں ہے، اسی طرح الو اور ماہ صفر کی نحوست کوئی چیز نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3539]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:

(1)
مریض سے صحت مند کو بیماری نہیں لگتی۔

(2)
موجودہ دور کے سائنس دان اورڈاکٹر جراثیم کے ذریعے سے بیماری پھیلنے کے قائل ہیں۔
لیکن ساتھ ہی یہ بھی تو مانتے ہیں۔
کہ جراثیم تبھی اثر کرسکتے ہیں۔
جب جسم میں موجود قوت مدافعت کمزور ہوجائے۔
گویا اصل سبب جراثیم کا وجود نہیں بلکہ جسم کے حفاظتی نظام کی کمزوری ہے۔

(3)
اہل عرب کا ایک غلط خیال یہ بھی تھا کہ اگر مقتول کے خون کا بدلہ نہ لیاجائے تو اس کی کھوپڑی سے ایک الو نکل کر چیختا ہے۔
جب بدلہ لے لیا جائے تو مقتول کی روح کو تسکین ہوتی جاتی ہے اور الو خاموش ہوجاتا ہے۔
حدیث اس توہم کی تردید کرتی ہے۔

(4)
صفر سے مراد محرم کے بعد والا مہینہ ہے۔
جسے نامبارک سمجھا جاتا تھا۔
حقیقت میں کوئی دن مہینہ یا عدد منحوس نہیں ہوتا۔

(5)
عربوں کا ایک غلط خیال یہ بھی تھا کہ بھوک پیٹ میں موجود ایک کیڑے کی وجہ سے لگتی ہے۔
اسے صفر کہتے ہیں یہ بھی ان کا ایک وہم تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3539