اللہ کی راہ میں تیر اندازی کا بیان

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2815  
´اللہ کی راہ میں تیر اندازی کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو تیر اندازی کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسماعیل کی اولاد! تیر اندازی کرو، تمہارے والد (اسماعیل) بڑے تیر انداز تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2815]
اردو حاشہ:
  فوائد و مسائل:
(1)
تیر اندازی مستحسن مشغلہ ہے۔

(2)
جہاد میں کام آنے والے تمام کھیلوں کا یہی حکم ہے۔

(3)
بزرگوں کو چاہیے کہ اچھے کام کرنے والے نوجوانوں کو حوصلہ افزائی کریں۔

(4)
مہاجر اور انصار کے قبائل حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے تھے اس لیے رسول اللہﷺ نے انھیں اس نام سے پکارا۔

(5)
مختلف قبائل اور شاخوں کے افراد کو مشترک نام سے پکارنے کا فائدہ یہ ہے کہ ان میں محبت، اتحاد واتفاق اور یکجہتی پیدا ہوتی ہے۔

(6)
دادا پردادا وغیرہ بزرگوں کو والد کے نام سے یاد کیا جا سکتا ہے۔

(7)
جو مسلمان نسلی طور پر حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے نہیں روحانی اور اعتقادی طور پر وہ بھی ان کی آل میں شامل ہیں اس لیے حضرت اسماعیل علیہ السلام ایسے مسلمانوں کے بھی باپ ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2815