وہ اعضاء جنہیں منگیتر اپنے منگیتر کے سامنے ظاہر کر سکتی ہے

اس میں کوئی حرج نہیں کہ منگیتر ترغیبِ نکاح کی خاطر اپنی زینت کو ظاہر کرے، چنانچہ وہ بال، چہرہ، ہتھیلیاں اور قدم ظاہر کرسکتی ہے، لیکن منگیتر کے لیے بطور خاص آراستہ نہ ہو، کیونکہ وہ اس کاخاوند نہیں ہے، اور اس لیے بھی کہ اگر اس نے بناؤ سنگھار کیا یاچہرے کو کسی چیز سے مزین کرلیا، پھر نکاح ہوگیا اور بعد میں آدمی کو وہ خوبصورتی نظر نہ آئی جو اس وقت تھی تو وہ ایسا بے رغبت ہوگا کہ جدائی کا اندیشہ ہے، یہ خیال رکھنا ضروری ہے، کیونکہ منگیتر کی نظر اورخاوند کی نظر میں یقیناً فرق ہوتا ہے، خاونداس کا مالک ہے اور اس کا حصول باوثوق طریقہ سے ہوچکا ہے۔

اس لیے میں کہتا ہوں کہ جب آدمی کسی عورت سے نکاح کا آرزومند ہو تو شوق ِنکاح کی خاطر اس کے چہرے، ہتھیلیوں ، سربال اور قدم دیکھ سکتا ہے، لیکن شرط ہے کہ خلوت نہ ہو، اور عورت کے ساتھ محرم کا ہونا لازم ہے کیونکہ اجنبی عورت سے خلوت حرام ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: «لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِاِمْرَأَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ» [متفق عليه: صحيح البخاري 5233 ، صحيح مسلم1341]
’’کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہر گز تنہا نہ ہومگر محرم کے ساتھ۔ ‘‘ [ابن عثيمين: نور على الدرب ، ص: 6]