منگیتر کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کرنا

آدمی کے ٹیلی فون پر اپنی منگیتر سے گفتگو کرنے میں کوئی حرج نہیں، جبکہ بات ابھی چل رہی ہو، افہام وتفہیم مقصود ہو، بقدر ضرورت ہو، فتنہ بھی نہ ہواور جب لڑکی کے سر پرست کی موجود گی میں یہ سب کچھ ہو تو شک و ریب کا اندیشہ پیدا نہیں ہوگا۔
لیکن جو مکالمات مردوزن اور لڑکے لڑکیوں کے مابین بغیر منگنی کے چلتے ہیں اور جسے وہ تعارف کا نام دیتے ہیں، یہ منکر وحرام فتنے کا سبب اور بے حیائی کا پیش خیمہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا﴾ [الأحزاب: 32]
’’تو بات کرنے میں نرمی نہ کروکہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔ ‘‘

چنانچہ عورت اجنبی آدمی سے ضرورت کے علاوہ بات نہ کرے، اور ایسے عمدہ انداز سے بات کرے جس میں فتنے اور شک کی گنجائش نہ ہو علماء نے اس مسئلہ میں نص بیان کی ہے کہ عورت بحالت احرام تلبیہ اس طرح کہے کہ آواز بلند نہ کرے۔ حدیث پاک میں ہے: «إذا أنابكم شيء فى صلاتكم فليسبح الرجال ولتصفق النساء» [صحيح البخاري ، رقم الحديث 1218]
’’جب تمھیں نماز میں کوئی چیز پیش آجائے تو مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔ ‘‘
اس میں دلیل ہے کہ عورت کی آواز مرد صرف بحالت مجبوری سن سکتے ہیں، جب وہ ان سے بات کرنے پر لاچارہوجائیں، لیکن حیا اور وقار کادامن نہیں چھوٹنا چاہیے ، واللہ اعلم۔ [الفوزان: المنتقيٰ: 186]