آدمی کا اپنی منگیتر کو دیکھنا

مسنون ہے کہ آدمی اپنی منگیتر کو دیکھ لے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس کا حکم دیا ہے اور اس لیے بھی کہ یہ میاں بیوی کی زندگی میں خوشی کے زیادہ لائق ہے، چنانچہ جو چیز اسے اقدام نکاح پر ابھارتی ہے وہ دیکھ سکتا ہے، جیسا کہ چہرہ، سر، ہتھیلیاں، قدم اور گردن، اس لیے کہ یہ ساری چیزیں استمرارِ نکاح کی داعی ہیں۔

اس طرح عورت کے لیے بھی جائز ہے کہ وہ بھی جو چاہے دیکھ لے، جیسا کہ اس کاچہرہ، ہتھیلیاں ، قدم، گردن اور سر جبکہ سر پر کوئی ڈھانپنے والی چیز نہ ہو، کیونکہ دونوں ہی ایک دوسرے کو دیکھنے کااحتیاج رکھتے ہیں، لیکن شرط یہ ہے کہ خلوت نہ ہو اور نہ ہی شہوت سے دیکھیں، بلکہ مرد اس طرح دیکھے جیسے سامان کا بھاؤ معلوم کرنے والا اس سامان کی طرف دیکھتا ہے، اور اگر پہلی دفعہ صحیح طور پر نہ دیکھ سکے تو دوسری مرتبہ بھی دیکھنے کی گنجائش ہے۔ [ابن عثيمين: نور على الدرب ، ص: 1]