فقہ الحدیث، جلد دوئم -
کتاب النکاح نکاح کے مسائل
کتاب النکاح نکاح کے مسائل
پہلی فصل: شادی کے احکام
جو شخص نکاح کی طاقت رکھتا ہو اس کے لیے یہ مشروع ہے
جسے گناہ میں ملوث ہونے کا اندیشہ ہو اس پر (نکاح) واجب ہے
دنیا سے لاتعلقی (شادی نہ کرنا) جائز نہیں إلا کہ انسان نکاح کی ضروریات پوری کرنے سے عاجز ہو
نکاح کے لیے عورت کیسی ہو؟
بڑی عمر کی لڑکی ہو تو اس کی طرف پیغام نکاح بھیجنا او رلڑکی سے رضا مندی حاصل کرنا
ایسے شخص کے متعلق جو اس کا کفو (ہمسر ) ہو
لڑکی چھوٹی ہو تو اس کے ولی کو پیغام نکاح بھیجا جائے گا
کنواری لڑکی کی رضا مندی اس کی خاموشی ہی ہے
دوران عدت پیغام نکاح بھیجنا او رکسی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام بھیج دینا حرام ہے
منگیتر کو ایک نظر دیکھ لینا جائز ہے
ولی کی اجازت کے بغیر نکاح درست نہیں
دو گواہوں کے بغیر بھی نکاح نہیں ہوتا
603۔ نکاح خفیہ نہیں بلکہ اعلانیہ کرنا چاہیے
إلا کہ ولی (شوہر دیدہ کی رضا میں) رکاوٹ بن رہا ہو یا غیر مسلم ہو
زوجین میں سے ہر ایک کے لیے جائز ہے کہ وہ عقد نکاح کے لیے اپنا نمائندہ مقرر کر لیں
604۔ خطبہ نکاح پڑھنا مسنون ہے
605۔ جس کی شادی ہو اسے ان الفاظ میں مبارکباد دی جائے
606۔ شریعت میں کثیر التعداد بارات کا تصور نہیں
607۔ مسجد میں نکاح
608۔ بروز جمعہ نکاح
609۔ ولیمہ مشروع ہے
610۔ ولیمہ کی دعوت قبول کرنا واجب ہے
دوسری فصل: حرام نکاح
متعہ کا نکاح منسوخ ہے
حلالہ کرانا حرام ہے
اسی طرح نکاح شغار بھی حرام ہے
خاوند پر واجب ہے کہ عورت کی شرائط پوری کرے
إلا کہ کوئی شرط حرام کو حلال یا حلال کو حرام کر دینے والی ہو
آدمی پر کسی بدکار یا مشرکہ عورت سے نکاح کرنا حرام ہے اور عورت پر بھی
جن کے ساتھ نکاح کی حرمت کی قرآن نے وضاحت کر دی ہے
رضاعت بھی نسب کی طرح ہی ہے
611۔ رضاعت کی وجہ سے اثبات حرمت کی دو شرطیں ہیں
عورت اور اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کو بیک وقت نکاح میں رکھنا جائز نہیں
آزاد اور غلام مرد کے لئے عورتوں کی جو تعداد مباح ہے اس سے بڑھ کر نکاح کرنا بھی حرام ہے
اگر غلام اپنے مالک کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے
جب لونڈی آزاد ہو جائے تو وہ اپنے معاملے کی خود مالک ہو گی
کوئی عیب نکل آنے پر نکاح فسخ کرنا جائز ہے
کافر جب مسلمان ہو جائیں تو ان کے کس نکاح کو برقرار رکھا جائے گا
جب میاں بیوی میں سے ایک مسلمان ہو جائے تو نکاح فسخ ہو جائے اور عدت واجب ہو جائے گی
اگر مرد مسلمان ہو جائے اور عورت نے دوسرا نکاح نہ کیا ہو تو وہ
تیسری فصل: مہر کے مسائل
مہر ادا کرنا واجب ہے خواہ لوہے کی انگوٹھی یا قرآن سکھانا ہی کیوں نہ ہو
مہر کو بہت زیادہ بڑھا دینا مکروہ ہے
جس نے کسی عورت سے شادی کی اور مہر مقرر نہ کیا تو.
ہم بستری سے پہلے مہر کا کچھ حصہ ادا کر دینا مستحب ہے
مرد پر عورت سے اچھا سلوک کرنا ضروری ہے
بیوی پر شوہر کی فرمانبرداری لازم ہے
جس کی دو یا اس سے زائد بیویاں ہوں وہ ان کے درمیان انصاف کرے
جب کوئی سفر کا ارادہ کرے تو ان (بیویوں) کے درمیان قرعہ ڈال لے
عورت کے لیے اپنی باری کسی اور کو دے دینایا اسے ختم کر کے خاوند سے مصالحت کر لینا درست ہے۔
شوہر اپنی نئی کنواری دلہن کے پاس سات دن جبکہ مطلقہ یا بیوہ کے پاس تین دن ٹھہرے
عزل جائز نہیں
عورت کی پشت میں جماع کرنا جائز نہیں
چوتھی فصل: بچہ صاحب فراش کا ہے
بچہ بستر والے کے لیے ہے اور کسی اور سے اس کی مشابہت کا کوئی اعتبار نہیں
جب تین شخص ایک لونڈی کی ملکیت میں شریک ہوں......
612۔ جماع سے پہلے دعا
613۔ غیلہ جائز ہے
614۔ دوران جماع گفتگو کا حکم
615۔ مباشرت کے راز افشاں کرنا
616۔ لمبے سفر سے واپسی پر گھر میں پہنچنے سے پہلے اطلاع کر دینا
617۔ اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کی عورتوں سے نکاح
618۔ حالت احرام میں نکاح ممنوع ہے